منگل، 3 مئی، 2016

کیا اہل بدعت کو گالیاں دینا اور تہمتیں لگانا جائز ہے؟

٭کیا اہل بدعت کو گالیاں دینا اور تہمتیں لگانا جائز ہے؟٭
سوال: بعض روایات میں ہے کہ جو شخص بدعت کرے اس کو خوب گالیاں دی جائیں اور تہمت لگائی جائے، ان روایات کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟
جواب: نقل کیا گیا ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا؛
رسول الله(ص): إذا رأيتم أهل الريب والبدع من بعدي فأظهروا البراءة منهم وأكثروا من سبهم والقول فيهم والوقيعة، وباهتوهم كي لا يطمعوا في الفساد في الإسلام ويحذرهم الناس ولا يتعلمون من بدعهم ، يكتب الله لكم بذلك الحسنات ويرفع لكم به الدرجات في الآخرة
" اگر میرے بعد شک اور بدعت کرنے والوں کو پاؤ گے تو ان سے اپنی بیزاری کا اظہار کرو۔ ان میں سے اکثر کو ذلیل و خوار کرو، ان کی بد گوئی کرو( گالیاں دو)، اور انھیں برہان و دلیل سے خاموش کردو,اسلام میں فساد پھیلانے کی لالچ نہ کرسکیں اور نتیجہ کے طور پر لوگ ان سے دوری اختیاری کریں اور ان کی بدعتوں سے آلودہ نہ ہو جائیں اور خدا وند متعال اس کام کے بدلے میں آپ کے لئے ثواب لکھے گا اور آخرت میں آپ کے درجات کو بلند کرے گا۔"
شیخ کلینی نے یہ روایت اس سند کے ساتھ نقل کی ہے؛
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ سِرْحَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع
اس کے تمام راوی ثقہ ہیں اور روایت سند کے لحاظ سے صحیح ہے، لیکن روایت کے بعض الفاظ کے متعلق اشکال کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اس میں کثرت سے گالیاں دینے کا حکم ہے، جبکہ قرآنی آیات اور دیگر روایات میں سب و شتم و گالم گلوچ سے منع کیا گيا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آیت اللہ مکارم شیرازی اس روایت کو معتبر نہیں سمجھتے۔
اس روایت میں جس لفظ سے غلط فہمی پیدا ہوتی ہے وہ "باھتموھم" ہے جس سے اکثر افراد یہ سمجھے کہ یہاں تہمت و بہتان لگانے کا حکم ہے۔ فیض کاشانی و شہید مطہری نے اس کو حق و براہین سے مبہوت کرنے کے زمرے میں لیا ہے۔ یعنی اہل بدعت و ضلال کو جب دیکھو تو ان کو براہین و دلائل سے مبہوت و لاجواب کر دو جیسا کہ حضرت ابراہیم (ع) نے نمرود کو کیا "فبھت الذی کفر"۔۔۔۔۔ یعنی کفر کرنے والا (ابراھیم ع کے دلائل سن کر) مبہوت رہ گیا
اس روایت میں کلام کافی ہے، اکثر علماء نے تصریح کی ہے کہ اہل بدعت بھی ہوں، جھوٹ اور تہمت و بہتان کی اجازت نہیں کیونکہ یہ شریعت کی روح کے خلاف ہے۔ ان کو ذلیل کرنے سے مراد ان کو دلائل دے کر ذلیل کرنا ہے، نہ کہ جھوٹ بول کر اور ناروا تہمتیں لگا کر، جو یقینا غیر مہذبانہ عمل ہے۔

العبد: سید جواد رضوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں